غم اور اندوہ سے بھری ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے جس کو دیکھ کر لوگوں پر سکتہ طاری ہے۔ ویڈیو میں کشتی پر سوار ایک مجبور و بے بس والد معصوم بیٹے کو بیچ سمندر میں پھینکتا دکھائی پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ کشتی میں کچھ دوسرے لوگ بھی سوار ہیں اور سبھی کے چہرے سے کرب و کسک ظاہر ہے۔
دراصل ترکی سے اٹلی کے لیے نکلی 32 مہاجرین سے بھری ایک کشتی پر کھانا، پانی اور پٹرول ختم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑی۔ اس درمیان 3 خواتین اور 3 بچے ہلاک ہو گئے۔ جب ان کی لاشیں سڑنے لگیں تو کشتی پر موجود لوگوں نے اپنے کپڑوں میں باندھ کر اسے سمندر میں پھینک دیا۔ انہی میں سے ایک معصوم کے والد کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بیٹے کو سمندر کے حوالے کر رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ سبھی مہاجرین اپنی زندگی بہتر بنانے کے لیے غیر قانونی طریقے سے اٹلی کے لیے نکلے تھے۔ کشتی پر کھانے کا سامان جب ختم ہوا تو لوگ زندہ رہنے کے لیے سمندر کا نمکین پانی ٹوتھ پیسٹ میں ملا کر استعمال کرنے لگے۔ کچھ خواتین اور بچوں کی صحت اس سے خراب ہو گئی۔ یہ خبر ملتے ہی اٹلی سے ایک کشتی انھیں بچانے کے لیے پہنچی اور سبھی کو ریسکیو کیا۔ کچھ کی حالت اب بھی سنگین ہے۔ اس پورے واقعہ کی ’یو این ایچ سی آر‘ نے تصدیق کی ہے۔