مدھیہ پردیش واقع راج گڑھ ضلع جیل میں مبینہ طور پر مسلم قیدی کی داڑھی جبراً کاٹے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ قیدی کا نام کلیم خان ہے جس نے جیل سے چھوٹنے کے بعد گزشتہ 16 ستمبر کو کچھ لوگوں کے ساتھ کلکٹریٹ پہنچ کر اپنے ساتھ پیش آئے واقعہ کی شکایت کی۔ کلیم خان کا الزام ہے کہ 14 ستمبر کو جیل میں جیلر نے اسے پاکستانی کہا اور منع کرنے کے باوجود داڑھی کٹوا دی۔
اس واقعہ کی خبر پھیلنے کے بعد رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی اور بھوپال سے کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اویسی نے وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’داڑھی رکھنے سے کوئی پاکستانی ہو جاتا ہے کیا؟ کیا وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان جیلر کے خلاف کارروائی کریں گے یا اس کی اس حرکت کے لیے اسے انعام دیں گے؟‘‘ دوسری طرف عارف مسعود نے وزیر داخلہ نروتم مشرا کو عرضداشت پیش کر قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس معاملے میں زیرا پور باشندہ کلیم خان کہتے ہیں ’’13 ستمبر کو مجھے بدامنی پھیلانے کے الزام میں جیل بھیجا گیا تھا۔ 14 ستمبر کی صبح 9 بجے جیلر این ایس رانا انسپکشن پر آئے تھے۔ ہمیں دیکھتے ہی بھڑک گئے۔ بولے– تو پاکستان سے آیا ہے کیا؟ یہ کہہ کر انھوں نے داڑھی کٹوا دی۔ میں نے کہا گردن کاٹ دو، لیکن داڑھی مت کاٹو۔ اس پر جیلر بولے– یا تو مار پیٹ کرتے ہوئے داڑھی کٹوانا پڑے گی، یا خود کٹوا لے۔‘‘