سپریم کورٹ نے بھوپال سنٹرل جیل میں بند اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کو ضمانت پر رِہا کرنے کا فیصلہ 23 ستمبر کو صادر کر دیا۔ 8 سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے یہ چاروں افراد جمعرات کی شب جیل سے باہر نکلے اور سکون کی سانس لی۔ دراصل مہاراشٹر کے شولاپور باشندہ چاروں ملزمین پر سال 2013 میں مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں جیل توڑ کر فرار ہونے والے سیمی (اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا) کارکنان کو پناہ دینے کا الزام ہے۔ اس کیس میں مدھیہ پردیش اے ٹی ایس نے 24 دسمبر 2013 کو صادق، اسماعیل، عمر اور عرفان کو فرار دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ان چاروں ملزمین کو سیمی سے متعلق دیگر 28 ملزمین کے ساتھ بھوپال سنٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔ اس معاملے میں 20 مارچ 2014 کو اے ٹی ایس کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے چیف جیوڈیشیل مجسٹریٹ نے صادق، اسماعیل، عمر اور عرفان کی عدالتی حراست کی مدت 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کر دی تھی۔ ملزمین کی جانب سے جانچ ایجنسی کے ذریعہ 90 دن میں چالان پیش نہ کرنے کو بنیاد بنا کر ضمانت کے لیے درخواست دی گئی۔ 2015 میں عدالت نے اس اپیل کو مسترد کر دیا۔ جب ہائی کورٹ میں اسی تعلق سے اپیل کی گئی تو وہاں بھی بات نہیں بنی، لیکن سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد چاروں کو ضمانت دینے کا فیصلہ سنا دیا۔