امریکہ اس وقت سعودی عرب سے بے انتہا ناراض دکھائی دے رہا ہے۔ اس ناراضگی کی وجہ یہ ہے کہ اوپیک پلس گروپ (جس میں سعودی عرب کا دبدبہ ہے) نے گزشتہ 5 اکتوبر کو تیل پروڈکشن میں تخفیف کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد کئی امریکی اراکین پارلیمنٹ نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سنیٹر کرس مرفی نے تو 9 اکتوبر کو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’سعودی عرب سے ہمیں اتنا تعاون نہیں ملا جتنا ہمیں چاہیے تھا۔ اس لیے ہمیں بھی سعودی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں دوبارہ سوچنا ہوگا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اوپیک پلس گروپ میں روس بھی شامل ہے۔ امریکہ لگاتار تیل پروڈکشن میں اضافہ کی اپیل سعودی عرب سے کرتا رہا ہے تاکہ قیمتوں میں کمی ہو۔ اب سعودی عرب کے تازہ اعلان کو وہ روس کی حمایت کی شکل میں دیکھ رہا ہے۔ مرفی کا کہنا ہے کہ ’’سعودی عرب تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر روس کی مدد کر رہا ہے۔ روس کی یہ حمایت ہمارے یوکرین اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ سعودی عرب کو اس کا انجام بھگتنا ہوگا۔‘‘
امریکی سنیٹر کرس مرفی نے سعودی عرب کے تئیں امریکہ کی دوستانہ پالیسی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کو امریکہ بڑی مقدار میں اسلحہ سپلائی کرتا ہے جس پر از سر نو غور کرنا ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اوپیک پلس ممالک کو رعایت پر اسلحہ فروخت کیا جاتا ہے اور ہمیں اس رعایت کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔