کچھ زبانیں ایسی ہیں جنھیں ایک خاص مذہب سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ مثلاً عربی اور اردو کو مسلمانوں سے، انگریزی کو عیسائی سے اور سنسکرت کو ہندو طبقہ سے جوڑا جاتا ہے۔ لیکن ایسے مواقع بھی سامنے آتے رہے ہیں جب یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ تازہ مثال راجستھان میں دیکھنے کو ملی ہے جہاں انجم آرا سنسکرت کی پروفیسرشپ حاصل کرنے والی پہلی مسلم بن گئی ہیں۔
انجم آرا نے آر پی ایس سی امتحان دیا تھا اور سنسکرت سبجیکٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر کی فہرست میں 21واں مقام حاصل کیا ہے۔ چیچٹ باشندہ انجم کے والد محمد حسین درزی ہیں اور وہ علاقے میں ’منا ٹیلر‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ انھوں نے کبھی بھی انجم کو سنسکرت کی تعلیم سے نہیں روکا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انجم آرا تین بہنیں ہیں اور سبھی سنسکرت زبان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکی ہیں۔ انجم کے مطابق اس کی بڑی بہن شبنم اور چھوٹی بہن رخسار بانو بھی سنسکرت میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔
بہرحال، انجم آرا کا کہنا ہے کہ سنسکرت زبان انھیں بہت پسند ہے اور سنسکرت کی کئی کتابیں پڑھ چکی ہے۔ وہ اپنے گھر میں والمیکی رامائن کے ساتھ ساتھ قرآن پاک بھی رکھتی ہیں۔ انجم یہ بھی بتاتی ہیں کہ وہ قرآن کی تلاوت بھی کرتی ہیں اور والمیکی رامائن بھی انھوں نے پڑھ رکھی ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’دونوں ہی کتابوں میں سماج کو جوڑنے کا پیغام دیا گیا ہے۔ ہمیں سبھی مذاہب کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘