یہ بات لوگوں کو عجیب لگ سکتی ہے، لیکن اس میں صد فیصد سچائی ہے کہ نیوزی لینڈ حکومت نے ’گائے کی ڈکار‘ پر ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی ہے۔ صرف گائے ہی نہیں، بھیڑوں کی ڈکار پر بھی یہ ٹیکس لگانے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس ٹیکس کے بارے میں خبر عام ہوتے ہی کسانوں میں حکومت کے تئیں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ 20 اکتوبر کو کسانوں نے حکومت کے خلاف بڑی تعداد میں سڑک پر اتر کر مظاہرہ بھی کیا۔ یہ دیکھ کر حکومت بھی تشویش میں مبتلا ہو گئی کہ مظاہرین کسان سڑکوں پر ٹریکٹر اور کھیتوں میں استعمال ہونے والی دیگر گاڑیوں کے ساتھ نکل پڑے ہیں۔
دراصل نیوزی لینڈ میں گزشتہ ہفتہ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے نیا زرعی ٹیکس لگانے کی تجویز رکھی ہے۔ چونکہ گائیں اور بھیڑیں جب ڈکار لیتی ہیں تو اس میں میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ گیس کا اخراج ہوتا ہے، اس لیے ان مویشیوں کی ڈکار پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ ہے۔
غور طلب ہے کہ میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ ماحولیات کے لیے خطرناک ’گرین ہاؤس گیس‘ میں شمار ہوتے ہیں۔ ویسے نیوزی لینڈ میں ڈکار پر ٹیکس فوراً نافذ نہیں ہوگا، بلکہ 2025 میں نیوزی لینڈ دنیا کا پہلا ملک بنے گا جو زرعی سیکٹر سے ہونے والے گیس اخراج پر ٹیکس لگائے گا۔ کسان اس ٹیکس کے خلاف ہیں کیونکہ خوردنی اشیاء مہنگے ہو جائیں گے۔ حالانکہ نیوزی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکال لیا جائے گا۔