جب سے رشی سُنک برطانیہ کے وزیر اعظم بنے ہیں، ہندوستان میں ’مسلم پی ایم‘ کو لے کر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا ہندوستان میں مسلم وزیر اعظم بننا ممکن ہے؟ کچھ اسی طرح کا سوال مشہور خاتون صحافی عارفہ خانم نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوچھا ہے۔ انھوں نے 25 اکتوبر کو کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں سوال کیا کہ ’’ہم ہندوستان میں مسلم وزیر اعظم کو اپنانے کے لیے کب تیار ہوں گے؟‘‘ اس سوال پر فلم ’دی کشمیر فائلس‘ سے مشہور ہوئے بالی ووڈ ہدایت کار وویک اگنیہوتری نے چیلنج بھرا جواب دیا ہے۔

عارفہ خانم کے ٹوئٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وویک اگنیہوتری نے ہندوستان میں مسلم وزیر اعظم کو یقینی بنانے کے لیے پانچ شرائط سامنے رکھ دی ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے ’’جس دن سبھی مسلم ہندوستان میں کافر لفظ کے استعمال پر پابندی لگا دیں گے۔ اسلامی دہشت گردی کے خلاف بلاشرط بولیں گے۔ مکمل کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ کہیں گے۔ سب سے پہلے خود کو ہندوستانی مانیں گے، باقی چیزیں بعد میں۔ اور پورے جوش کے ساتھ ’بھارت ماتا کی جئے‘ اور ’وندے ماترم‘ کہیں گے۔‘‘

وویک اگنیہوتری کے اس چیلنج پر بھی کئی طرح کے رد عمل سامنے آئے ہیں۔ مثلاً ذیشان نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’’میں ہندوستانی ہوں اور مسلم ہوں۔ میں ہندوستان سے محبت کرتا ہوں اور فخر سے کہتا ہوں میرا بھارت مہان۔ بھارت ماتا کی جئے، جئے ہند، وندے ماترم۔‘‘