سعودی عرب تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ’ویژن 2030‘ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کئی ایسے فیصلے لیے ہیں جس نے مسلم طبقہ کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ سعودی عرب کو مسلم ممالک میں علیحدہ شناخت دینے والے کئی قوانین بھی بدلے جا چکے ہیں۔ اسی کا اثر ہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی راجدھانی ریاض کی کئی سڑکوں پر شیطان اِدھر اُدھر گھومتے نظر آئے۔ سعودی لباس ’ثوب‘ میں ان شیطانوں کو دیکھ کر مقامی مسلمان ہی نہیں، پوری دنیا کا مسلم طبقہ حیران رہ گیا۔
دراصل ریاض میں 27 سے 29 اکتوبر تک کئی لوگ ’ہیلووین تہوار‘ مناتے ہوئے دیکھے گئے۔ اگر آپ ’ہیلووین‘ کے بارے میں نہیں جانتے تو جان لیجیے کہ یہ شیطانی طاقتوں سے جڑا ایک تہوار ہے۔ اس پر سعودی عرب میں پابندی تھی، لیکن یہ پابندی ہٹ چکی ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ سڑکوں پر بھوت-پریت کی شکل اختیار کیے لوگ اِدھر اُدھر گھومتے دکھائی دیے۔ جو عمل کچھ دنوں پہلے تک گناہ تصور کیا جاتا تھا، وہ فعل اب غیر قانونی نہیں رہا۔
سعودی عرب کے اس فیصلے نے ایک بڑے مسلم طبقہ کو ناراض کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کئی ایسے تبصرے سامنے آئے ہیں جو دی گئی اس ’آزادی‘ سے خفا ہیں۔ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے ’’سعودی عرب میں اگر ہیلووین منایا جا رہا ہے تو اس کا مطلب اب قیامت دور نہیں۔‘‘ حیرت انگیز تو یہ ہے کہ کئی افراد سعودی لباس ’ثوب‘ پہن کر شیطانی شکل اختیار کیے گھوم رہے تھے۔