چھتیس گڑھ میں ایک ضلع ہے کوریا۔ وہاں کئی آوارہ گئو نسل کے گلے میں پٹی بندھی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ اسے دیکھ کر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر یہ پٹی گایوں کے گلے میں کیوں بندھی ہوئی ہے! دراصل حادثات میں آوارہ گایوں کی لگاتار اموات کو دیکھتے ہوئے ’گئو رکشا واہنی‘ نے یہ مہم شروع کی ہے اور اب تک تقریباً 3000 گایوں کے گلے میں پٹی باندھی جا چکی ہے۔
دراصل آوارہ جانوروں، بالخصوص گئو نسل کے گلے میں جو پٹی باندھی جا رہی ہے اس میں ریڈیم لگا ہوا ہے۔ اس ریڈیم کی وجہ سے رات کے اندھیرے میں گاڑی چلاتے ہوئے لوگ جانور کو دیکھ پاتے ہیں اور حادثہ ہونے سے بچ جاتا ہے۔ ’گئو رکشا واہنی‘ اس مہم کو گزشتہ تقریباً 8 سالوں سے چلا رہی ہے۔ اس تنظیم کے ضلع صدر انوراگ دوبے کا کہنا ہے کہ یہ مہم لگاتار چلتی رہے گی کیونکہ گاڑی اور جانور کی ٹکر میں نہ صرف جانور بلکہ گاڑی چلانے والے کو بھی جان کا خطرہ رہتا ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ اکثر مویشی مالکان مویشی کے بے کار ہو جانے پر اسے سڑکوں پر بے آسرا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چھتیس گڑھ ہی نہیں، ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں بھی جگہ جگہ گائے، بیل اور بھینس وغیرہ آوارہ گھومتے دکھائی پڑ جاتے ہیں۔ کچھ مقامات پر تو یہ آوارہ مویشی جھُنڈ کی شکل میں بھی دکھائی پڑ جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اکثر حادثات بھی پیش آتے رہتے ہیں۔