کرناٹک کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے گزشتہ دنوں ایک بس اسٹینڈ کو ’مسجد‘ بتاتے ہوئے اس پر بلڈوزر چلانے کی دھمکی دی تھی۔ اس بیان پر اب تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ معاملہ بس اسٹینڈ کے اوپر تین گنبد بنائے جانے سے جڑا ہوا ہے۔ اس بس اسٹینڈ کے بارے میں سمہا نے کہا تھا کہ ’’میں نے بس شیلٹروں میں گنبد جیسے ڈھانچے دیکھے ہیں۔ درمیان میں ایک بڑا گنبد اور دونوں طرف چھوٹے گنبد۔ یہ ایک مسجد کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ انجینئر کو اس طرح کے اسٹینڈس ختم کرنے چاہئیں۔ ورنہ میں جے سی بی لاؤں گا اور انھیں منہدم کر دوں گا۔‘‘

معاملہ کرناٹک کے ننجگڈ روڈ واقع ایک بس اِسٹینڈ کا ہے جس پر تین گنبد بنائے گئے ہیں۔ اسی پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا ناراض ہیں۔ حالانکہ کانگریس نے سمہا کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور کرناٹک اسمبلی میں حزب مخالف لیڈر سدھارمیا کہتے ہیں ’’ایک رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے انھیں اس طرح کی چیزیں نہیں کرنی چاہئیں۔ وہ بس اسٹینڈ کو منہدم کرنے والے کون ہوتے ہیں، کیا یہ ان کے پیسہ سے تیار ہوا ہے؟ جب حکومت نے اسے بنانے کے لیے پیسہ خرچ کیا ہے تو سمہا کو بس اِسٹینڈ توڑنے کی دھمکی نہیں دینی چاہیے۔‘‘

بس اسٹینڈ کے اسٹرکچر معاملے پر سدھارمیا نے کہا کہ ’’ایسا کہاں بتایا گیا ہے کہ بس اِسٹینڈ کا اسٹرکچر کیسا ہونا چاہیے؟ سمہا صرف لوگوں کے پولرائزیشن اور زیادہ ووٹ بٹورنے کی کوشش میں ایسا بیان دے رہے ہیں۔‘‘