اتر پردیش میں قومی شاہراہ کو چوڑا کیے جانے کے نام پر تین صدی قدیم ایک مسجد کو مسمار کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ واقعہ مظفر نگر ضلع کا ہے جہاں قومی شاہراہ کی چوڑائی بڑھائی جا رہی ہے۔ اس عمل میں 300 سال قدیم مسجد رخنہ انداز ہو رہی تھی جس پر ضلع انتظامیہ نے بلڈوزر چلوا دیا ہے۔ مسجد صدر تحصیل کے تحت شیرنگر گاؤں میں موجود تھا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ مسجد سرکاری زمین پر بنی ہوئی تھی اور اس کو ہٹانے کا انتظام کرنے کے لیے انتظامیہ نے نوٹس بھی دیا تھا۔
ایس ڈی ایم صدر پرمانند جھا نے مسجد کو مسمار کیے جانے سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’’سرکاری ملکیت کے 1020 اسکوائر میٹر میں ایک قدیم مذہبی مقام موجود تھا۔ پہلے بھی میں نے اسے ہٹانے کا انتظام کرنے کو کہا تھا لیکن لوگوں نے توجہ نہیں دی۔ آج پولیس فورس اور ریونیو ٹیم کے تعاون سے اس کو ہٹوایا جا رہا ہے۔ یہ علاقے کی ترقی کے لیے ہو رہا ہے اس لیے سبھی کا تعاون ضروری ہے۔‘‘
پرمانند جھا نے میڈیا کو بتایا کہ یہ 709 اے ڈی پانی پت کھٹیما روڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں تحصیل کے 3 گاؤں ہیں اور 2 گاؤں میں پوری طرح سے تجاوزات کو ہٹایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ تجاوزات ہٹانے کا عمل تیزی کے ساتھ چل رہا ہے، اور اس راستہ پر دو مزید مذہبی مقامات ہیں جنھیں جلد ہی ہٹایا جائے گا۔