قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے شرک کو ظلم عظیم فرمایا ہے اور اعلان کر دیا ہے کہ وہ شرک کو معاف نہیں کرے گا، بقیہ جس گناہ کو وہ چاہے گا معاف کر دے گا۔ شرک ہے کیا؟ شرک اللہ کی ذات و صفات میں دوسرے کو شریک کرنا ہے، اللہ کے علاوہ کسی اور کے آگے جبین نیاز جھکانا ہے، اور قادر مطلق کے علاوہ کسی اور کو کارساز حقیقی ماننا ہے۔
لیکن شرک کو ظلم عظیم کیوں کہا گیا؟ وجہ یہ ہے کہ اللہ رب العزت بڑا غیور ہے۔ جب اُس جیسا دوسرا کوئی نہیں تو بھلا کسی کو (خواہ وہ جیسا بھی ہو) اللہ کے ساتھ کس طرح شریک کیا جا سکتا ہے۔ اللہ کہتے ہیں کہ اس کائنات میں دوہی گروپ ہے۔ ایک گروپ اللہ کا ہے، جو بے نیاز ہے۔ اسے کسی چیز کی حاجت نہیں۔ وہ نہ کھاتا ہے، نہ پیتا ہے، نہ سوتا ہے۔ بقیہ ساری دنیا کے لوگ (دوسرا گروپ) فقیر ہیں، محتاج ہیں، اور ان ضرورتوں کی تکمیل کے لیے خالق کائنات کے دست نگر ہیں۔
صوفیاء کرام کے یہاں کسی چیز کی نسبت ظاہری اسباب کی طرف کرنا بھی شرک خفی ہے۔ مثلاً پیٹ میں تکلیف ہو رہی ہے تو یہ کہنا کہ کچی روٹی کھانے کی وجہ سے تکلیف ہو رہی ہے، ان کے نزدیک توحید کے منافی ہے۔ کیونکہ تکلیف بھی اللہ دیتا ہے اور دور بھی وہی کرتا ہے۔ دوائیاں اسباب کے درجہ میں بیماری دور کرنے کے لیے کھائی جاتی ہیں، لیکن ہم دوا کو شفا دینے والا نہیں کہہ سکتے۔
(تحریر: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نائب ناظم، امارت شرعیہ، پھلواری شریف، پٹنہ)