اتر پردیش کے رامپور سے ایک ایسی خبر سامنے آ رہی ہے جو لوگوں کو حیران کرنے والی ہے۔ رامپور میں 11 دسمبر کو تقریباً درجن بھر فیملی کے 80 اراکین نے مذہب اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے۔ لیکن حیرانی والی بات مسلمان سے ہندو بننا نہیں ہے، بلکہ مذہب تبدیل کرنے والے ان لوگوں کا الزام ہے کہ سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان نے 12 سال قبل انھیں جبراً مسلمان بنایا تھا۔ یعنی ان سبھی لوگوں نے مذہب اسلام سے علیحدگی اختیار کر ’گھر واپسی‘ کی ہے۔
ہندی نیوز پورٹل ’پنجاب کیسری‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق بگھرا بلاک واقع یوگ سادھنا آشرم کے مہاراج یشویر جی نے ’گنگا جل‘ سے شدھی کرن کرتے ہوئے سبھی 80 لوگوں کے گلے میں ’جنیو‘ ڈالا اور گایتری منتر پڑھنے کے ساتھ یگیہ میں ’آہوتی‘ ڈلوا کر ان سبھی لوگوں کی گھر واپسی کرائی۔ اس کے ساتھ ہی عمرانہ نے اپنا نام بدل کر کویتا، اور ہرجانہ نے نام بدل کر سویتا رکھ لیا۔ اسی طرح باقی لوگوں نے بھی اپنے اپنے نام بدل لیے۔
اس معاملے پر عمرانہ کا کہنا ہے کہ ’’پہلے میرا نام کویتا ہی تھا۔ 12 سال قبل اعظم خان کے لوگوں نے ہمارا مذہب بدلوایا تھا۔ انھوں نے ہمارے ساتھ کچھ اچھا نہیں کیا۔ ہم پریشان تھے، اعظم خان کے لوگوں نے ہماری زمین بھی چھین لی تھی۔‘‘ ہرجانہ سے سویتا بننے والی خاتون کا کہنا ہے کہ ’’اعظم خان کے دباؤ میں ہم بھی مسلمان بن گئے تھے۔ اب ہم اپنے لوگوں میں آ کر بہت خوش ہیں۔‘‘