یونیفارم سول کوڈ یعنی یکساں شہری قانون بنانے کی کوشش 1972ء سے ہوتی رہی ہے۔ کانگریس یہ کوشش نرم ہندتوا مزاج کے ساتھ کرتی رہی ہے۔ کانگریس کا زوال ہوا، بی جے پی برسر اقتدار آئی تو اس نے یہ سب کھلے عام کرنا شروع کیا۔ پارٹی نے رکن پارلیمنٹ کروڑی لال مینا کے ذریعہ 9 دسمبر 2022 کوراجیہ سبھا میں پرائیوٹ بل پیش کروا دیا۔ حزب مخالف نے برائے نام مخالفت کی اور 23 کے مقابلے 63 ووٹ سے اس بل پر بحث کی منظوری مل گئی۔
برائے نام مخالفت کا مطلب یہ ہے کہ ترنمول کانگریس، بیجو جنتا دل وغیرہ کے اراکین ایوان سے باہر چلے گئے۔ ایوان سے باہر جانے کا یہ عمل در اصل بالواسطہ حمایت کے قبیل سے ہے۔ یہ اگر یونیفارم سول کوڈ کے خلاف ووٹ دیتے تو بل پیش ہی نہیں ہو پاتا، کیونکہ راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے 110 اور حزب اختلاف کے 129 ارکان ہیں۔ مخالفت تو کانگریس قیادت والے یو پی اے میں شامل 64 ارکان نے بھی نہیں کی، ورنہ مخالفین کی تعداد کم از کم 64 ہوتی اور ایک ووٹ زائد ہونے سے یہ نامنظور ہو جاتا۔
ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اب تک جسٹس بی ایس چوہان کی سربراہی میں قائم لاء کمیشن کی رپورٹ بھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں ہوئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق 185 صفحات کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیفارم سول کوڈ اس ملک میں نہ تو مطلوب ہے، نہ ہی ضروری۔ یہ رپورٹ حکومت کو 13 اگست 2018ء کو پیش کی گئی تھی۔
(تحریر: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نائب ناظم، امارت شرعیہ، پھلواری شریف، پٹنہ)