نئی پنشن اسکیم یعنی ’این پی ایس‘ کے خلاف ملازمین کی کئی تنظیموں نے آواز اٹھائی ہے۔ غیر بی جے پی حکمراں کچھ ریاستوں نے تو اپنے یہاں اولڈ پنشن اسکیم نافذ کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ لیکن اس فیصلے سے پرانی پنشن نافذ کرنے والی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے درمیان رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جن ریاستوں نے اپنے ملازمین کو پرانی پنشن کے دائرے میں لانے کا اعلان کیا ہے، انھیں این پی ایس میں جمع ملازمین کا پیسہ واپس نہیں ملے گا۔
مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ پیسہ ’پنشن فنڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کے پاس جمع ہے۔ نئی پنشن اسکیم کے تحت جمع یہ پیسہ ریاستوں کو نہیں دیا جا سکتا۔ پیسہ صرف ان ملازمین کو ملے گا جو تعاون کر رہے ہیں۔ دراصل چھتیس گڑھ، راجستھان، پنجاب اور ہماچل پردیش کی حکومتوں نے مرکز سے ’پنشن فنڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کے پاس جمع پیسہ واپس کرنے کی گزارش کی ہے۔
اس تعلق سے مرکزی حکومت میں ’اسٹاف سائیڈ‘ کی قومی کونسل (جے سی ایم) کے سکریٹری شیو گوپال مشرا کا کہنا ہے کہ ’’ہم مرکز کی گیدڑ بھبھکی سے نہیں ڈریں گے۔ یہ ملازمین کا پیسہ ہے، انھیں ملے گا۔‘‘ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ راجستھان حکومت سپریم کورٹ میں کیس کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں 21 جنوری کو نئی دہلی میں مرکزی و ریاستی ملازمین کی تنظیموں کی اہم ہونے والی ہے۔ اس میں پرانی پنشن سے متعلق مرکز کے ضدی رویہ کے خلاف قومی سطح کی تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔