کیپٹن امرندر کے ذریعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی کرسی چھوڑنے، اور پھر چرنجیت سنگھ چنّی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد لگ رہا تھا کہ پنجاب کانگریس میں چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی۔ لیکن نوجوت سنگھ سدھو نے پنجاب کانگریس صدر عہدہ سے استعفیٰ دے کر ایسی ہلچل مچائی ہے کہ سبھی حیران ہیں۔ سدھو نے استعفیٰ نامہ میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’سمجھوتہ کرنے سے آدمی کا کردار ختم ہو جاتا ہے۔ میں پنجاب کے مستقبل اور پنجابی عوام کے فلاحی ایجنڈے سے کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں’’اس لیے میں پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر عہدہ سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ میں کانگریس کی خدمت کرتا رہوں گا۔‘‘
سدھو کے ذریعہ استعفیٰ دیے جانے کے بعد پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ کا رد عمل سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ یہ آدمی مستقل مزاج نہیں ہے اور سرحدی ریاست پنجاب کے لیے سدھو صحیح نہیں ہے۔‘‘ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ کیپٹن امرندر نے ریاست کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد ہی نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف کھل کر بولنا شروع کر دیا تھا۔ انھوں نے یہاں تک اعلان کر دیا کہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں وہ سدھو کے خلاف مضبوط امیدوار اتاریں گے۔ ایسے بیانات سے سدھو پر دباؤ ضرور تھا، لیکن یہ امید نہیں تھی کہ 72 دن بعد ہی وہ مستعفی ہو جائیں گے۔