افغانستان میں طالبان نے مانع حمل ادویات کے خلاف ایک نئی مہم شروع کر دی ہے۔ طالبانی جنگجوؤں نے کچھ اہم شہروں میں مانع حمل ادویات بشمول کنڈوم کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ طالبانیوں کا دعویٰ ہے کہ خواتین کے درمیان مانع حمل ادویات عام کرنا دراصل مسلم آبادی کو قابو میں کرنے کی مغربی ممالک کی سازش ہے۔
طالبان کی اس مہم سے متعلق رپورٹ ’دی گارجین‘ میں شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبانی فارمیسیوں کو سبھی مانع حمل ادویات اور سامانوں کی الماریوں کو خالی کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔ کابل اور مزارِ شریف کے کچھ فارماسسٹوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ کابل میں ایک دوا دکاندار نے کہا کہ ’’اس ماہ کے شروع سے مانع حمل گولیاں اور ڈیپو-پروویرا انجکشن جیسی چیزوں کو فارمیسی میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم موجودہ اسٹاک کو فروخت کرنے سے ڈر رہے ہیں۔‘‘
ایک نرس نے ’دی گارجین‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اسے ایک طالبان کمانڈر نے کہا کہ ’’آپ کو آبادی کنٹرول کرنے کی مغربی سوچ کو فروغ دینے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ غیر ضروری کام ہے۔‘‘ علاوہ ازیں ذرائع سے بات کرتے ہوئے کابل میں سڑکوں پر گشت کر رہے طالبانی جنگجوؤں نے کہا کہ مانع حمل ادویات اور خاندانی منصوبہ بندی ایک مغربی ایجنڈا ہے۔ اس معاملے میں سماجی کارکن شبنم نسیمی کا کہنا ہے کہ ’’طالبان کا نہ صرف خواتین کے کام کرنے اور پڑھنے پر کنٹرول ہے، بلکہ اب ان کے جسم پر بھی کنٹرول کیا جا رہا ہے جو شرمناک ہے۔‘‘