نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈپارٹمنٹ آف ٹیچر ٹریننگ اینڈ نان فارمل ایجوکیشن میں چار روزہ ورکشاپ بعنون ’اسکول بطور ایک سماجی تنظیم‘ کا افتتاح عمل میں آیا۔ افتتاحی تقریب کا آغاز جامعہ کی روایت کے مطابق محمد فیض نے قرآن کی تلاوت سے کیا۔ یہ ورکشاپ 9 تا 13 مارچ تک چلے گا۔ ورکشاپ کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اسجد انصاری نے ورکشاپ میں شرکت کرنے والے سبھی شرکاء، اساتذہ اور صدر شعبہ پروفیسر ناہید ظہور کا خیر مقدم کرتے ہوئے ورکشاپ کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کی صدر نشیں اور مہمان خصوصی پروفیسر ناہید ظہور نے افتتاحی خطاب میں اسکول کو ایک پلانٹ سے تشبیہ دیتے ہوئے اس کے اجزائے ترکیبی کی طرح اسکول کے اجزائے ترکیبی پر دلچسپ انداز میں روشنی ڈالی۔ انھوں نے بتایا کہ تدریس جہاں ایک مقدس فریضہ ہے وہیں تدریسی عمل کو انجام دینے والے استاد کا رول انتہائی اہم ہے۔ وہ نسلوں کو متاثر کرتا ہے اور اپنی کرشمائی شخصیت سے طلبا و طالبات پر پوری زندگی کے لیے اپنا اثر چھوڑتا ہے۔ ایک استاد کے کردار، تدریسی مہارتوں، خوبیوں، چیلنجوں اور کلاس میں ایک جانبدارانہ رویہ جیسے اہم پہلوؤں پر پروفیسر ناہید نے تفصیل سے بات کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر محمد مامور علی نے بھی سامعین سے خطاب کیا اور اچھے استاد کی خوبیوں و مہارتوں پر اختصار سے روشنی ڈالی۔ ورکشاپ میں ’اسکول بطور ایک سماجی تنظیم‘ کے مختلف پہلوؤں سے متعلق 24 موضوعات پر مختلف ماہرین تعلیم چار دنوں تک تدریسی و آموزشی سرگرمیوں کے ذریعے روشنی ڈالیں گے۔