نئی دہلی: شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام سجاد ظہیر یادگاری خطبے کا انعقاد ہوا۔ یہ مؤقر خطبہ بزرگ ادیب اور ماہر اقبالیات پروفیسر عبدالحق نے شعبۂ تاریخ و ثقافت، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سمینار ہال میں ”اقبال اور نسل نو“ کے عنوان سے پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ اقبال کے وجود نے پورے بر صغیر کو تفاخر بخشا ہے۔ اقبال دراصل رومی، سعدی اور حافظ سے بھی بڑے شاعر ہیں۔
پروفیسر عبدالحق نے اس خطبے میں اقبال اور نسل نو کے تعلق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اقبال ہی وہ شاعر ہے جو ہماری قومی و ملی زندگی کی ہر رہ گزر کو روشن کرتا ہے۔ پوری دنیا میں بیسویں صدی میں کسی شاعر کا ایسا دبدبہ، ایسا کلام اور افکار و اذہان پر ایسا اثر دیکھنے کو نہیں ملتا۔ اقبال اردو ہی نہیں ہندوستان کی تمام زبانوں میں سب سے بڑے انقلابی شاعر ہیں۔ اقبال کو اشتراکی انقلاب کا ایسا گہرا شعور تھا جو مارکس اور اینگلس کے یہاں بھی نہیں پایا جاتا۔
خطبۂ صدارت پیش کرتے ہوئے صدر شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ یہ خطبہ اقبال کے لیے خراج عقیدت اور مہمان مقرر کے لیے خراج تحسین ہے۔ خطبے کے کنوینر پروفیسر شہزاد انجم نے تقریب کی مناسبت سے سجاد ظہیر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری زندگی ایثار اور قربانی کی دستاویز ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز، جامعہ پروفیسر محمد اسحٰق تھے۔ پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شاہ نواز فیاض کی تلاوت اور اختتام ڈاکٹر مشیر احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔