گزشتہ کچھ دنوں سے اتر پردیش میں آئی اے ایس محمد افتخارالدین کو مبینہ مذہب تبدیلی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں سرکاری طور پر جانچ کی کارروائی بھی شروع ہو گئی ہے۔ اب آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے افتخارالدین کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ افتخارالدین کو مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اویسی کا کہنا ہے کہ چھ سال پرانی ویڈیو کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انھوں نے محمد افتخارالدین کے خلاف ہو رہی کارروائی کو غلط ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر یہی پیمانہ ہے تو ہر سرکاری دفتر میں کسی بھی طرح کے مذہبی نشانات کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے۔ اویسی نے حکومت پر اقلیتی طبقہ کو پریشان کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

اس تعلق سے ایک ٹوئٹ میں اویسی نے لکھا ہے کہ ’’یو پی حکومت نے سینئر آئی اے ایس افتخارالدین صاحب کے ایک 6 سال پرانی ویڈیو کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی بنائی ہے۔ اس ویڈیو کو موضوع سے ہٹ کر لیا گیا ہے اور یہ اس وقت کی ویڈیو ہے جب موجودہ حکومت برسراقتدار تھی بھی نہیں۔ یہ برسرعام مذہب کی بنیاد پر پریشان کرنا ہے۔‘‘ ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ ’’اگر گھر پر مذہب کے بارے میں گفتگو کرنا جرم ہے تو عوامی طور پر مذہبی تقاریب میں شامل ہر افسر کو سزا دی جانی چاہیے۔‘‘