نئی دہلی: ’’جدید تعلیمی نظام سے مراد ایسی تعلیم و تربیت ہے جو طالب علموں کی شخصیت کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کر سکے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ طلبا کو درسگاہ سے باہر کی دنیا، یعنی ہم نصابی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سارہ بیگم، ڈین، فیکلٹی آف ایجوکیشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اکادمی برائے فروغ استعداد اردو میڈیم اساتذہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ بہ اشتراک اردو اکادمی دہلی کے زیرِ اہتمام منعقدہ یک روزہ قومی سمینار بعنوان ’اردو زبان و ادب کی تدریس اور جدید تعلیمی نظام‘ کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔
افتتاحی تقریر سے قبل اکادمی کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر شہزاد انجم نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ انھوں نے خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ اردو زبان و ادب کی تدریس کو بہتر بنانے کے لیے تربیتی باریکیوں سے واقف ہونا لازمی ہے۔ لہذا ادب اور تعلیم کے ماہرین کی یکجائی یقیناً تعلیم و تدریس میں بہتری کی راہیں ہموار کرے گی۔ اس سمینار کا باضابطہ آغاز حافظ زین شمسی کی تلاوت پاک سے ہوا۔
پہلے اجلاس کی صدارت پروفیسر سارہ بیگم و پروفیسر خالد جاوید نے، دوسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر اعجاز مسیح و پروفیسر کوثر مظہری نے، اور تیسرے اجلاس کی صدارت پروفیسر وسیم احمد و پروفیسر شہزاد انجم نے کی۔ نظامت کے فرائض بالترتیب سمینار کے کنوینر ڈاکٹر واحد نظیر، ڈاکٹر نوشاد عالم اور ڈاکٹر امتیاز احمد علیمی نے انجام دیے۔ اخیر میں ڈاکٹر حنا آفریں نے شکریے کی رسم ادا کی۔