اتر پردیش کے لکھیم پوری کھیری میں اتوار کو ہوئے تصادم نے حالات کو بے قابو کر دیا ہے۔ حکومت کے خلاف کسانوں میں شدید غم و غصہ ہے اور ہزاروں کی تعداد میں رات سے ہی کسان جائے حادثہ پر دھرنا دے رہے ہیں۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت علی الصبح چار بجے لکھیم پور کھیری پہنچے اور کسانوں کی کمیٹی کے ساتھ میٹنگ کی۔ بعد ازاں انھوں نے اعلان کیا کہ جب تک قصورواروں کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی تب تک مہلوک کسانوں کی آخری رسومات ادا نہیں ہوں گی۔
اس درمیان کسانوں نے بی جے پی حکومت کے سامنے چار مطالبات رکھ دیے ہیں۔ پہلا-مرکزی وزیر اجے مشرا کو برخاست کیا جائے، دوسرا-اجے مشرا کے بیٹے کی گرفتاری عمل میں آئے، تیسرا-مہلوکین کے کنبہ کو ایک-ایک کروڑ روپے معاوضہ ملے، چوتھا-مہلوکین کے گھر والوں کو سرکاری ملازمت دی جائے۔ فی الحال لکھیم پور میں دفعہ 144 نافذ ہے اور کسی بھی لیڈر کو پہنچنے نہیں دیا جا رہا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی آدھی رات کو لکھنؤ سے چھپ چھپا کر لکھیم پور کے لیے نکلیں لیکن سیتاپور میں پولس نے انھیں حراست میں لے لیا۔ پرینکا اور پولس کے درمیان کافی نوک جھونک بھی ہوئی۔ اب کانگریس کارکنان نے پرینکا کی رہائی کے لیے ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔ اکھلیش یادو کو بھی پولس نے لکھیم پور نہیں جانے دیا جس سے ناراض ہو کر وہ دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ کئی لیڈروں کے گھر کے باہر بھی پولس کا سخت پہرہ ہے۔