افغانستان پر طالبان کے قابض ہونے کے بعد سبھی ممالک جلد از جلد وہاں سے اپنے شہریوں کو نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس درمیان امریکی فوجیوں نے 31 اگست کی مقرر کردہ تاریخ سے ایک دن قبل ہی افغانستان چھوڑ دیا ہے، اور ملک چھوڑنے سے پہلے طالبان کو کئی جھٹکے دیے ہیں۔ دراصل 30 اور 31 اگست کی درمیانی شب کو جب امریکی فوجی افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ کر وطن واپس ہوئے تو چلتے چلتے کئی طیاروں کو بے کار کر دیا۔ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً چھ درجن طیاروں کا سسٹم امریکی فوجیوں نے خراب کر دیا اور اب وہ کبھی پرواز نہیں بھر سکیں گے۔ ساتھ ہی افغانستان میں موجود راکٹ ڈیفنس سسٹم کو بھی امریکی فوج نے تباہ کر دیا۔ اس کا بھی اب کبھی استعمال نہیں ہو پائے گا۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں بڑی تعداد میں اسلحے ضرور چھوڑ دیے ہیں لیکن یہ اسلحے ایسے ہیں جن کا استعمال اندرونی حالات سے نمٹنے میں کیا جا سکے گا، طالبان چاہ کر بھی ان کا استعمال دوسرے ممالک پر حملہ کے لیے نہیں کر سکتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ خطرناک اسلحوں سے بھری کئی گاڑیوں کو امریکی فوج نے افغانستان سے نکلنے سے پہلے تباہ کر دیا۔ گویا کہ ان اسلحوں کا استعمال بھی طالبان نہیں کر پائیں گے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ طالبان افغانستان میں کس طرح کی حکومت تشکیل دیتا ہے، ملک میں حالات کیسے ہوتے ہیں۔