بی جے پی حکمراں ریاست ہریانہ میں مبینہ طور پر جبراً مذہب تبدیلی یعنی ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون لانے کی تیاری چل رہی ہے۔ میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے ایک بیان میں واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ جبراً مذہب تبدیلی کے حالات سے نمٹنے کے لیے قانون کی ضرورت ہے، اور جلد اس سلسلے میں ایک مسودہ تیار کیا جائے گا۔
منوہر لال کھٹر نے میڈیا میں جو بیان دیا ہے اس میں انھوں نے کہا ہے کہ ریاست میں مذہب تبدیلی کے کئی معاملے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہریانہ کے کئی حصوں سے مذہب تبدیلی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ہمیں ایک قانون کی ضرورت ہے۔ اس تعلق سے ایک اسٹڈی کیا گیا ہے اور جلد ہی اس تعلق سے قانون کا مسودہ بھی تیار کر لیا جائے گا۔ منوہر لال کھٹر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’’ہم دیکھیں گے کہ اسے آرڈیننس کی شکل میں پیش کیا جائے یا اسمبلی میں پیش کیا جائے۔‘‘
یہاں قابل ذکر ہے کہ یوپی اور گجرات جیسی بی جے پی حکمراں ریاستوں میں پہلے ہی مبینہ جبراً مذہب تبدیلی کو لے کر قوانین کا نفاذ ہو چکا ہے۔ لو جہاد کو لے کر کئی کیسز بھی کیے جا چکے ہیں اور یوپی میں تو بیشتر کیسز فرضی ثابت ہوئے ہیں۔ گجرات میں تو قانون کی کچھ شقوں پر ہائی کورٹ نے روک بھی لگا دی ہے۔