بُلی بائی (Bulli Bai) ایپ پر مشہور مسلم خواتین کو بے عزت کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ٹوئٹر اور فیس بک پر دمدار موجودگی رکھنے والی 100 مسلم خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف نفرت آمیز اور گندی-گندی باتیں لکھی جا رہی ہیں۔ میڈیا اور دیگر شعبوں سے منسلک مسلم خواتین کا کہنا ہے کہ اس بیہودہ پلیٹ فارم پر ان کے نام اور تصویر کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
اپنی تصویر بُلی بائی پر آنے کے بعد ایک خاتون صحافی نے دہلی پولس کے سائبر سیل میں شکایت کی ہے۔ شکایت پر معاملہ درج کر لیا گیا ہے اور بُلی بائی ایپ چلانے والوں کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ اس درمیان ایک خاتون نے ٹوئٹ کیا ہے ’’حالانکہ ابھی میری تصویر یہاں دیکھنے کو نہیں ملی، لیکن میرا نام بھی بُلی بائی لسٹ میں شامل ہے۔ یہ بے حد شرمناک ہے کہ ہمیں یہ سب بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر ششی تھرور نے بُلی بائی پر مسلم خواتین کو نشانہ بنائے جانے پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے ’’کسی کو آن لائن بیچنا سائبر جرم ہے۔ میں پولس سے فوراً کارروائی کی اپیل کرتا ہوں۔ مجرم سزا کے حقدار ہیں۔‘‘ اس درمیان وزیر اطلاعاتی ٹیکنالوجی اشونی ویشنو نے جانکاری دی ہے کہ انھیں ’گِٹ ہب‘ نے یکم جنوری کی صبح بتایا کہ اس یوزر کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ پولس کارروائی کر رہی ہے۔