بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری معاملے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے 11 مجرموں کی رِہائی کا معاملہ دو ہفتہ بعد بھی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ لگاتار گجرات حکومت پر سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں اور مجرموں کو دوبارہ جیل بھیجنے کی درخواستیں ہو رہی ہیں۔ اب 134 سابق نوکرشاہوں نے نئے چیف جسٹس آف انڈیا یو. یو. للت کے نام کھلا خط لکھ کر گنہگاروں کی رِہائی کا فیصلہ سدھارنے کی گزارش کی ہے۔

اس کھلے خط میں چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا گیا ہے کہ ’’ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ پر، کچھ دن پہلے گجرات میں جو ہوا اس سے ہمارے ملک کے بیشتر لوگوں کی طرح ہم بھی حیران ہیں… قصورواروں کی رِہائی سے ملک میں ناراضگی ہے۔ ہم نے آپ کو خط اس لیے لکھا ہے کیونکہ ہم گجرات حکومت کے اس فیصلے سے بہت مایوس ہیں اور ہم مانتے ہیں کہ صرف سپریم کورٹ کے پاس وہ اختیار ہے جس کے ذریعہ اس بے حد غلط فیصلے کی اصلاح ہو سکتی ہے۔‘‘

یہ کھلا خط کنسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ کے تحت لکھا گیا ہے۔ خط میں 134 سابق نوکرشاہوں کے دستخط ہیں جن میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے. ایم. چندرشیکھر، سابق خارجہ سکریٹری شیوشنکر مینن اور سجاتا سنگھ کے ساتھ ساتھ سابق داخلہ سکریٹری جی. کے. پلئی بھی شامل ہیں۔ انھوں نے سپریم کورٹ سے گزارش کی ہے کہ بلقیس بانو کے سبھی 11 گنہگاروں کو معاف کرنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے پھر سے جیل میں ڈالا جائے۔