گزشتہ 3 اپریل کو گورکھپور واقع گورکھ ناتھ مندر میں ایک نوجوان نے مذہبی نعرہ لگاتے ہوئے گھسنے کی کوشش کی تھی۔ سیکورٹی میں تعینات دو اہلکاروں کو اس نے اسلحہ سے زخمی کر دیا تھا۔ ملزم کا نام احمد مرتضیٰ عباسی ہے جو اتر پردیش اے ٹی ایس کے قبضے میں ہے۔ مرتضیٰ کے والد منیر عباسی کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی طور پر معذور ہے اور کئی جگہ علاج بھی کرایا گیا۔ حالانکہ اے ٹی ایس پتہ لگانے کی کوشش میں ہے کہ کہیں مرتضیٰ کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تو نہیں۔
اے ٹی ایس مرتضیٰ سے لگاتار پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ سوالوں پر مرتضی نے جواب دیا، اور کچھ پر خاموش رہا۔ ’اے بی پی‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق مرتضی سے جو 14 اہم سوالات کیے گئے وہ اس طرح ہیں:
والد کیا کام کرتے ہیں؟ تم کتنے پڑھے ہو؟ عربی کہاں سے سیکھی؟ 28 مارچ کو دہلی کیوں جانا تھا؟ نیپال کیوں گیا تھا اور کس سے ملا تھا؟ جام نگر (گجرات) جانے کی کیا کہانی ہے؟ گجرات میں کن لوگوں کے رابطے میں رہا؟ اشتعال انگیز ویڈیو دیکھنی کیوں اور کب شروع کی؟ کیا کسی دہشت گرد یا علیحدگی پسند تنظیم سے رشتہ ہے؟ علیحدگی پسند سرگرمیاں چلانے والے لوگوں سے کوئی رابطہ ہے؟ کوئمبٹور کب گیا اور وہاں رشتہ داروں کے علاوہ کن لوگوں سے ملا؟ دھاردار اسلحہ کب اور کہاں سے خریدا؟ مندر کے سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کیوں کیا؟ سپاہیوں سے اسلحے چھین کر کون سی تباہی مچانے کی تیاری تھی؟