پٹرول-ڈیزل کی لگاتار بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ہندوستان میں روزمرہ کے استعمال کی بیشتر چیزیں مہنگی ہو گئی ہیں۔ یہ مہنگائی دن بہ دن بڑھ رہی ہے جس سے عوام کا جینا محال ہو رہا ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مرکزی حکومت عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالنے کا منصوبہ تیار کیے بیٹھی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاپڑ، گڑ، گھڑی، سوٹ کیس، پرفیوم، ٹی وی، چاکلیٹ، کپڑے، اخروٹ، کسٹرڈ پاؤڈر، ہینڈ بیگس، چوئنگم، چشمہ اور چمڑے کے سامان سمیت 143 چیزوں کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جی ایس ٹی کونسل نے مشورہ دیا ہے کہ تقریباً 92 فیصد سامانوں کو 18 فیصد جی ایس ٹی سلیب سے ہٹا کر 28 فیصد والے سلیب میں کیا جائے۔ علاوہ ازیں کئی ایسی چیزوں کو جی ایس ٹی سلیب میں شامل کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جو اب تک اس سے علیحدہ ہیں۔ اتنا ہی نہیں، جی ایس ٹی کونسل نے نومبر 2017 اور 2018 میں جن چیزوں کے جی ایس ٹی میں تخفیف کی تھی، اسے بھی واپس لے سکتی ہے۔

اس تعلق سے کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے مرکزی حکومت پر طنز کستے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے ’’ابھی گرمی اور مہنگائی مزید جھلسائے گی۔ مودی حکومت نے روزمرہ کی 143 چیزوں پر جی ایس ٹی بڑھانے کا فیصلہ لیا تاکہ ہر مہینے 142000 کروڑ روپے سے زیادہ وصولی ہو۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’بی جے پی ہے تو یہی ممکن ہے۔‘‘