انڈونیشیا میں یکم اکتوبر کو جب اریما ایف سی اور پرسیبایا سربایا کے درمیان فٹبال میچ کھیلا گیا تو اچانک روایتی حریف کے ہاتھوں اریما کی شکست دیکھ کر اس کے شیدائی ناراض ہو گئے۔ انھوں نے میدان پر ہنگامہ شروع کر دیا، اور پھر اس پر قابو پانے کی کوشش میں جو کچھ ہوا وہ ایک اندوہناک حادثہ کا سبب بن گیا۔ شمالی جاوا میں ملنگ ریجنسی کے کنجورُہان اسٹیڈیم میں جب پولس نے فٹبال شائقین کی ناراضگی اور ہنگامہ پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے چھوڑے، تو ایک بھگدڑ کی حالت پیدا ہو گئی۔ اس کے نتیجہ میں کم از کم 174 افراد ہلاک ہو گئے اور درجنوں افراد زخمی ہوئے جن کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی جاوا کے پولس چیف نکو افنٹا نے بتایا ہے کہ اسٹیڈیم کے اندر ہی 34 افراد کی موت ہو گئی تھی۔ باقی لوگوں کی موت اسپتال میں علاج کے دوران ہوئی۔ پولس کا کہنا ہے کہ شکست خوردہ ٹیم کے حامی میدان پر ہنگامہ کرنے لگے، مار پیٹ شروع ہو گئی جس پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کا گولہ چھوڑا گیا۔

سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی کئی ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ باڑ پر چڑھ رہے ہیں۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فٹبال گراؤنڈ کے بعد سڑک پر بھی بھگدڑ کی حالت دیکھنے کو ملی۔ کسی طرح حالات قابو میں کیے گئے، لیکن تب تک کافی جانی نقصان ہو چکا تھا۔