ہندوستان میں مندر-مسجد تنازعہ کے درمیان اب ہر سیاحتی مراکز پر سیکورٹی اہلکاروں کی سخت نگرانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کسی بھی طرح کی مشتبہ سرگرمی یا پھر پوجا-پاٹھ کی کوشش پر فوری کارروائی بھی ہو رہی ہے۔ اس دوران 26 مئی کو تاج محل گھومنے پہنچے 4 حیدر آبادی طلبا کو نماز پڑھنے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدر آباد سے آگرہ تاج محل دیکھنے پہنچے کچھ طلبا جب ایک ساتھ نماز پڑھ رہے تھے تو سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں دیکھا، اور پھر انھیں حراست میں لے کر تھانہ تاج گنج لے گئے۔ تھانہ میں طلبا کے خلاف نماز ادا کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ حالانکہ بعد میں ان سبھی کو ضمانت دے دی گئی۔
طلبا کی گرفتاری سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے آگرہ کے پولس سپرنٹنڈنٹ (سٹی) وکاس کمار نے کہا کہ سی آئی ایس ایف نے 6 لوگوں کو نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا اور انھیں پکڑنے کی کوشش کی۔ دو لوگ بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے فرار ہو گئے۔ وکاس کمار نے مزید بتایا کہ سی آئی ایس ایف کی تحریر پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153 میں مقدمہ درج کر کارروائی کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف حیدر آبادی طلبا کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے مسجد کا بورڈ لگا دیکھ کر نماز پڑھی۔ ہم نے دیگر لوگوں کو بھی نماز پڑھتے دیکھا تو لگا کہ یہاں نماز پڑھ سکتے ہیں۔ وہاں نماز نہ پڑھنے کو لے کر کچھ بھی نہیں لکھا تھا۔‘‘