مدھیہ پردیش باشندہ ابھشیک نے اپنی بیوی سپنا پر مذہب تبدیلی کے لیے دباؤ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دسمبر 2020 میں شادی ہوئی تھی اور کچھ مہینے تک سب کچھ ٹھیک تھا۔ چار مہینے گزرنے کے بعد سپنا کے پھوپھا اس پر عیسائی مذہب اختیار کرنے کا دباؤ بنانے لگے۔ پھوپھا نے سپنا کو سمجھا بجھا کر اس کے لیے تیار کر لیا تھا، اور وہ بھی لگاتار مذہب تبدیلی کا دباؤ بنا رہی ہے۔ ابھشیک نے یہ بھی بتایا کہ اگست میں رکشا بندھن سے 15 دن پہلے سپنا پھوپھا کے گھر گئی تھی اور اب تک نہیں لوٹی۔ سپنا کا کہنا ہے ’’مذہب تبدیل کرو تبھی ساتھ رہوں گی۔‘‘

یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے ساگر واقع بھینسا گاؤں کا ہے۔ ابھشیک کی شکایت کے بعد پولس نے سپنا کے علاوہ پھوپھا رمیش مسیح اور پھوپھی کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ ابھشیک کی شکایت کے مطابق پھوپھا نے عیسائی مذہب اختیار کرنے پر 20 ہزار روپے ماہانہ ملنے کا لالچ بھی دیا اور کہا کہ بیوی سپنا کو بھی گھر بھیج دوں گا۔ بات نہیں ماننے پر سپنا کی دوسری شادی کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

ابھشیک کے مطابق پھوپھا سسر رمیش نے 20 سال پہلے اپنا مذہب بدلا تھا، اور اب مجھ پر دباؤ بنا رہے ہیں۔ پھوپھا سسر اور ساس نے سپنا کو پوری طرح اپنے بس میں کر لیا ہے۔ بیوی صاف لفظوں میں کہتی ہے کہ مذہب تبدیل کرو تبھی میں ساتھ رہنے آؤں گی۔