گزشتہ 15 اگست کو بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے میں قصوروار 11 افراد کی رِہائی پر ہنگامہ جاری ہے۔ کئی سیاسی پارٹیوں اور سماجی کارکنان نے مجرموں کو دی گئی راحت واپس لینے کا مطالبہ گجرات حکومت سے کیا ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ رندھک پور گاؤں کی کئی مسلم فیملی دہشت میں ہیں۔ ’ڈی این اے ہندی‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 70 سے زیادہ مسلم فیملی خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہی ہیں، اور ان میں سے کچھ نے تو گاؤں ہی چھوڑ دیا ہے۔
دراصل عمر قید کی سزا کاٹ رہے جن 11 مجرموں کو راحت دیتے ہوئے رِہا کیا گیا، وہ داہود ضلع کے رندھک پور گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس گاؤں کے ایک باشندہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی رِہائی کے بعد علاقے کے مسلمان دہشت میں ہیں۔ انھیں اپنی حفاظت کی فکر ہونے لگی ہے۔ گاؤں والوں کو خوف ہے کہ علاقے میں پھر تشدد ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مسلمانوں نے گاؤں سے ہجرت کر اپنے کسی رشتہ دار کے گھر پناہ لے لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گاؤں کے کچھ مسلمانوں نے ضلع کلکٹر سے گزارش کی ہے کہ وہ مجرموں کی سزا پوری ہونے تک جیل میں ڈالیں اور گاؤں کو سیکورٹی فراہم کریں۔ اس اپیل پر پولس نے گاؤں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے، اور مسلمانوں سے ملاقات کر ان کی فکر دور کی جا رہی ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ فی الحال رِہا مجرمین اِس گاؤں میں نہیں ہیں۔