ایران میں سخت اسلامی قوانین کے پیش نظر خواتین کے لیے گھر سے باہر نکلتے وقت حجاب پہننا لازمی ہے۔ بغیر حجاب نظر آنے والی خواتین کے خلاف پولس سخت کارروائی کرتی ہے۔ اس کی مثال گزشتہ دنوں اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک 22 سالہ خاتون کی گرفتاری عمل میں آئی۔ اس 22 سالہ خاتون کا نام مہسا امینی بتایا جاتا ہے جو کہ اپنے گھر والوں سے ملاقات کے لیے بغیر حجاب تہران کی سڑکوں پر نکل گئی تھی۔ پولس نے جب مہسا کو بغیر حجاب کے دیکھا تو فوراً گرفتار کر لیا۔ یہ واقعہ 13 ستمبر کا ہے، اور تازہ ترین خبروں کے مطابق پولس حراست میں ہی اس کی موت واقع ہو گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 16 ستمبر کو مہسا کا انتقال ہوا، جس کے بعد ایران میں لازمی ڈریس کوڈ کو لے کر سوشل میڈیا میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ مہسا کے انتقال کی خبر ملنے کے بعد اس کی والدہ نے پولس پر مظالم ڈھانے کا الزام عائد کیا ہے۔ حالانکہ کچھ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق گرفتاری کے بعد ہی مہسا کوما میں چلی گئی تھی، اور پھر جمعہ کو اس کا انتقال ہو گیا۔

مہسا کی موت پر سماجی کارکنان میں شدید ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سبھی نے اس معاملے کی جانچ کرانے اور قصوروار افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹوئٹر پر ’ہیش ٹیگ نو2حجاب‘ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ غور طلب ہے کہ ایران میں 1979 کے دوران خواتین کے لیے حجاب کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔