افغانستان میں بم دھماکوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اتوار کے روز راجدھانی کابل میں ایک مسجد کے داخلی دروازے پر بم دھماکہ ہوا جس میں کئی شہریوں کی موت واقع ہو گئی۔ اس واقعہ کی تصدیق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عیدگاہ مسجد کے باہر یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب ذبیح اللہ مجاہد کی ماں کی یاد میں دعائیہ تقریب کا اہتمام ہو رہا تھا۔ ذبیح اللہ مجاہد کی ماں کا انتقال گزشتہ ہفتہ ہوا تھا جن کی مغفرت کے لیے اس دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوا۔ حملے کے تعلق سے کسی تنظیم نے فی الحال ذمہ داری نہیں لی ہے، لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ حرکت اسلامک اسٹیٹ کی ہو سکتی ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو شہریوں کی موت واقع ہوئی ہے اور چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جائے واقعہ کے پاس موجود ایک دکاندار احمداللہ نے خبر رساں ادارہ اے ایف پی کو بتایا کہ ’’میں نے عیدگاہ مسجد کے پاس ایک دھماکے کی آواز سنی۔ دھماکہ کے بعد گولی باری بھی ہوئی۔‘‘ موصولہ اطلاعات کے مطابق بم دھماکہ کے بعد کئی ایمبولنس کو شہرِ نوا علاقے میں کابل کے ایمرجنسی اسپتال کی جانب دوڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں طالبان کے جنگجوؤں پر حملہ میں اضافہ ہوا ہے۔