مہاراشٹر نونرمان سینا چیف راج ٹھاکرے نے 22 مارچ کو ایک ویڈیو جاری کی تھی۔ اس میں ماہم کے سمندر میں موجود مزار دکھایا گیا تھا اور آس پاس ناجائز تعمیرات کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اسے ایک مہینہ کے اندر نہیں ہٹایا گیا تو اس کے سامنے بڑا گنیش مندر بنایا جائے گا۔ اس تنبیہ کا ایسا اثر ہوا کہ آناً فاناً میں دیر رات میٹنگ ہوئی اور 23 مارچ کو مزار کے آس پاس موجود ناجائز تعمیرات پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔
دراصل راج ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس، بی ایم سی کمشنر اقبال سنگھ چہل اور پولس کمشنر وویک پھنسالکر سے کہا تھا کہ اگر یہ (ناجائز تعمیرات) نہیں ٹوٹا تو اس کے سامنے بڑا مندر بنانے کے لیے کام شروع کیا جائے گا۔ پھر کیا تھا، آدھی رات سے ہی ممبئی پولس نے مزار کے پاس سیکورٹی سخت کر دی اور صبح جے سی بی کی مدد سے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دیا گیا۔ پولس کی اس فوری کارروائی پر اب ہر کوئی حیران دکھائی دے رہا ہے۔
اس معاملے میں ماہم درگاہ کے ٹرسٹی سہیل کھنڈوانی نے دعویٰ کیا ہے کہ سمندر میں جس جگہ کی نشاندہی کی گئی ہے وہ 600 سال پرانی ہے۔ وہاں مذہبی تعلیم دی جاتی تھی اور وہاں درگاہ بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سمندر میں جس مزار کی بات ہو رہی ہے وہ ماہم درگاہ کے پیچھے ہے۔ سمندر میں پانی کی سطح کم ہونے پر یہ مزار دکھائی دیتا ہے۔