نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشنل اسٹڈیز میں ’خودی کی نشو و نما میں تصوف کا کردار‘ عنوان کے تحت ایک مذاکرے کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر صدر شعبہ ڈاکٹر ارشد اکرام احمد نے سبھی مہمانوں اور شرکاء کا خیر مقدم کرتے ہوئے تصوف کی تاریخ پر مختصراً روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ مادیت کے اس دور میں تصوف کو انسانیت سازی اور سماجی ہم آہنگی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آج ذہنی دباؤ اور ذہنی صحت جیسے مسائل سے دو چار لوگوں کے لیے تصوف بہترین مرہم اور علاج ہے۔
مذاکرے میں کلیدی خطبہ ریختہ کے ’صوفی نامہ‘ میگزین کے ایڈیٹر اور ’گاؤں گھر فاؤنڈیشن‘ کے بانی سُمن مشرا نے پیش کیا۔ انھوں نے تصوف کے مفہوم اور اس کے عناصر پر سیر حاصل بحث کی۔ سُمن مشرا نے حضرت محبوب الٰہی حضرت نظام الدین اولیاء کی خانقاہ اور اس میں انجام دی جانے والی سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ہندوستان میں ابھی تک تصوف پر لکھے گئے لٹریچر کی روشنی میں انھوں نے تصوف کی اہمیت اور افادیت کو اُجاگر کرنے کی بہترین کوشش کی۔
مذاکرے میں ڈپارٹمنٹ آف ٹیچر ٹریننگ اینڈ نان فارمل ایجوکیشن سے ڈاکٹر محمد اسجد انصاری ایکسپرٹ ریمارکس کے لیے مدعو تھے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ تصوف کا اصل مقصد عشق حقیقی کی منزل تک رسائی حاصل کرنا اور فنا فی اللہ ہو جانا ہے۔ پروگرام کی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ہرپریت کور نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ ڈاکٹر محمد جاوید حسین کے اظہار تشکر پر پروگرام اختتام پذیر ہو گیا۔