ایک طرف گروگرام میں کھلی جگہوں پر نمازِ جمعہ کو لے کر تنازعہ جاری ہے، اور دوسری طرف مغربی بنگال میں ہندو-مسلم اتحاد کی بہترین مثال دیکھنے کو ملی ہے۔ ’دی نیو انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ایک مسلم شخص نے ’کالی پوجا‘ کے لیے اپنی زمین ہندوؤں کو دے دی ہے۔ معاملہ بنگال کے ندیا ضلع واقع بھیم پور گاؤں کا بتایا جا رہا ہے۔ یہاں تقریباً 450 لوگ مقیم ہیں، جن میں 150 مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گاؤں میں ایک خالی جگہ پر ہر سال ’کالی ماں‘ کی پوجا ہوتی ہے۔ دقت یہ ہے کہ جگہ بنگلہ دیش کی سرحد کے تحت آتا ہے جس وجہ سے بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ اس مرتبہ بی ایس ایف نے اجازت نہیں دی تو ہندوؤں کے سامنے مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ ایسے وقت میں ایک غریب مسلم شخص حنان منڈل نے اپنی زمین پوجا کے لیے دینے کا اعلان کر دیا۔ اس خبر سے پورے گاؤں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور حنان کی واہ واہی شروع ہو گئی۔
حنان کے فیصلے سے صرف گاؤں کے لوگ ہی خوش نہیں ہیں، بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ان کی خوب تعریف ہو رہی ہے۔ کچھ لوگ اسے ہندو-مسلم اتحاد کا بہترین نمونہ قرار دے رہے ہیں۔ ندیا گاؤں کے باشندے تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ جو لیڈر ہمیں بانٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے لیے یہ ایک مثال ہے۔