اس مرتبہ دنیا کے کئی ممالک کو حیرت انگیز ٹھنڈ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ ریگستانی علاقوں میں تو ایسی بارش ہوئی جس کا تصور بھی لوگوں کے لیے محال تھا۔ ملک شام کے شہر ادلب بھی اس وقت شدید سردی کی زد میں ہے۔ یہاں رہنے والے لوگوں کے لیے زندگی بچانا محال ہو رہا ہے۔ اسی شہر میں مقیم ایک والد نے اپنی تکلیف اس طرح بیان کی کہ سننے والوں کی آنکھیں نم ہو جائیں۔
یاسر بیری 7 بچوں کے والد ہیں۔ وہ ادلب میں برف کی طرح جما دینے والی سرد راتوں کو بڑی مشکل سے گزار پاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ رات بھر جاگتے رہتے ہیں تاکہ ان کے بچے ٹھنڈ سے مر نہ جائیں۔ وہ رات بھر جاگ کر بچوں کی نگرانی کرتے ہیں اور انھیں گرم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ ادلب ترکی اور شام کی سرحد پر واقع داخلی بے گھر لوگوں کا علاقہ ہے۔ یہاں لوگوں کے رہنے کے لیے بڑی تعداد میں ٹینٹ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستانی اخبار ’دی ایکسپریس ٹریبیون‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زبردست برف باری اور بارش کے سبب سبھی ٹینٹ تباہ ہو گئے۔ ایسے میں وہاں مقیم لوگوں کو کھلے آسمان کے نیچے رہنا پڑ رہا ہے۔ سبھی دن میں پلاسٹک وغیرہ جمع کرتے ہیں تاکہ رات میں آگ جلا کر تھوڑی گرماہٹ حاصل کر سکیں۔ وہ دھیرے دھیرے اپنے ٹینٹ تیار کر رہے ہیں، لیکن اس میں کچھ وقت لگے گا۔