آج پورے ہندوستان میں ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ منایا جا رہا ہے۔ 76ویں یومِ آزادی کے پیش نظر دہلی کے لال قلعہ پر بھی ہندوستانی پرچم لہرایا گیا، اور ریاستوں میں وزرائے اعلیٰ نے بھی قومی پرچم کو سلامی دی۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستانی ریاست جھارکھنڈ میں ایک قبیلہ ایسا ہے جو روزانہ ترنگے کی پوجا کرتا ہے، اور پھر اس کے بعد ہی کھانا-پانی میسر ہوتا ہے۔ اس قبیلہ کا نام ہے ’ٹانا بھگت‘۔ اس قبائلی طبقہ کے لوگ تقریباً ایک صدی سے روزانہ اپنے گھروں میں ترنگے کی پوجا کے بعد صبح کا ناشتہ کرتے ہیں۔

ٹانا بھگت قبیلہ کے لوگوں کا عقیدہ نہ صرف ترنگے کو لے کر مضبوط ہے، بلکہ وہ مہاتما گاندھی کے بھی زبردست پیروکار ہیں۔ ملک کو آزادی بھلے ہی 1947 میں ملی، لیکن یہ طبقہ 1917 سے ہی ترنگے کو اپنی سب سے اہم شناخت، اور مہاتما گاندھی کو دیوتا مان کر ان کی پوجا کرتا رہا ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ ان کے گھر-آنگن میں جو ترنگا لہراتا ہے اس میں اشوک چکر کی جگہ چرخہ کا نشان ہوتا ہے۔ دراصل تحریک آزادی کے دوران ایک وقت ایسا تھا جب ترنگے میں چرخہ ہوتا تھا۔ ہندوستان کے پرچم میں چرخہ کی جگہ اشوک چکر نے لے لی، لیکن ٹانا بھگت قبیلے کا پرچم اب بھی ویسا ہی ہے۔

بہرحال، مرکزی حکومت آزادی کی 75ویں سالگرہ پر ’ہر گھر ترنگا‘ مہم چلا رہی ہے، لیکن ٹانا بھگت قبیلہ نے 1917 سے ہی ’ہر گھر ترنگا، ہر ہاتھ ترنگا‘ نعرہ کو اپنی پہچان بنا لی ہے۔