ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب جرمنی نے محمد زبیر کی گرفتاری معاملے پر ہندوستان کو ’جمہوریت‘ اور ’اظہارِ رائے‘ کی آزادی سے متعلق نصیحت دی تھی۔ اب جرمنی کو خود شرمسار کر دینے والے واقعہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جرمنی کی راجدھانی برلن میں ایک مسلم خاتون کے ساتھ بدسلوکی کرنے، اس کا حجاب پھاڑنے، حملہ کرنے اور اس پر نسلی تبصرہ کرنے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ واقعہ برلن کے ایک ریستوراں کا بتایا جا رہا ہے جہاں باحجاب مسلم خاتون کو ایک شرپسند نے ہدف بنایا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے پہلے تو خاتون کے حجاب کو پھاڑا، اور پھر سر پر حملہ کیا۔ مسلم خاتون کے جسم کے اوپری حصے پر حملہ کرنے اور اس پر نسلی تبصرہ کرنے کی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ مقامی اخبار ’ڈیر تاگیس پگیل‘ نے بتایا ہے کہ خاتون کی عمر تقریباً 39 سال اور حملہ آور کی عمر تقریباً 37 سال ہوگی۔ حالانکہ حملہ آور کو گرفتار کیا گیا یا نہیں، اس سلسلے میں جانکاری نہیں مل سکی ہے۔

غور طلب ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں پر حملے کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ گزشتہ 8 جولائی کو برلن میں ہی مسلم خواتین پر نسلی تبصرہ کا ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔ 52 سالہ ایک شخص نے دو خواتین کو ہدف تنقید بنایا تھا، جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بعد میں اسے رِہائی تو مل گئی لیکن اس کی عجیب و غریب حرکتوں کو دیکھتے ہوئے مقامی کلینک لے جایا گیا تھا۔