50 اور 60 کی دہائی کی مشہور اداکارہ مینو ممتاز کا کناڈا میں 23 اکتوبر کی صبح انتقال ہوگیا۔ انھوں نے ’کاغذ کے پھول‘ اور ’چودھویں کا چاند‘ جیسی فلموں میں اپنی بہترین اداکاری سے لوگوں کو متاثر کیا تھا۔ مینو ممتاز کے بھائی انور علی نے ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی ہے۔ ممتاز کی عمر 79 سال تھی اور وہ کافی دنوں سے بیمار تھیں۔ ان کے انتقال سے بالی ووڈ میں غم کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ان کی رحلت پر ان کے ساتھ کام کرنے والوں اور فلم انڈسٹری کے دیگر لوگوں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
یہ بات کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ مینو ممتاز مشہور کامیڈی اداکار محمود علی کی بڑی بہن تھیں۔ وہ بہترین ادکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی ڈانسر بھی تھیں۔ ممتاز کا اصل نام ملکہ النساء علی تھا۔ بالی ووڈ میں کیریر شروع کرنے سے پہلے مینا کماری نے انہیں مینو ممتاز کا نام دیا تھا۔
مینو ممتاز نے اپنے کیریر میں بلراج ساہنی اور گرو دَت جیسے عظیم اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔ اداکاری کو خیر باد کہنے کے بعد ممتاز نے ڈائریکٹر سید علی اکبر سے شادی کی۔ کچھ وقت ہندوستان میں رہنے کے بعد وہ اپنے کنبہ کے ساتھ کناڈا میں مقیم ہو گئیں۔ مینو ممتاز نے ’بلیک کیٹ‘، ’صاحب بیوی اور غلام‘، ’تاج محل‘، ’گھونگھٹ‘، ’انسان جاگ اُٹھا‘، ’گھر بسا کے دیکھو‘، ’غزل‘، ’علی بابا‘، ’دھرم پُتر‘ اور ’جہاں آرا‘ جیسی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔