افغانستان میں ملا محمد حسن اخوند کی قیادت میں نئی حکومت تشکیل دے دی گئی ہے اور ان کے دو نائبین کے نام کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ حکومت تشکیل دیے جانے کے اعلان کے بعد افغانستان کے سپریم لیڈر یعنی ہبت اللہ اخوندزادہ کا پہلا پیغام منظر عام پر آیا ہے جس میں انھوں نے حکومت سے کہا ہے کہ ملک میں شریعہ قانون نافذ کیا جائے۔ یہ جانکاری خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے ذریعہ دی گئی ہے۔
ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں حکومت تشکیل دیے جانے کے بعد ہبت اللہ نے جو پیغام جاری کیا ہے اس میں کہا ہے کہ ’’میں ملک کے لوگوں کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ اسلامی قوانین اور شریعہ قوانین کو نافذ کرنے کے لیے سخت محنت کی جائے گی۔‘‘ اخوندزادہ نے افغانستان کے لوگوں سے کہا ہے کہ نئی قیادت امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی۔
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق ہبت اللہ نے عوام کو ملک چھوڑ کر نہ جانے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ ’’امارت اسلامی سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ سبھی انتظامات کیے جائیں گے اور افغانستان کو مضبوط کرنے میں حصہ لیں گے، اس طرح ہم اپنے جنگ زدہ ملک کی از سر نو تعمیر کریں گے۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہبت اللہ ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں، گزشتہ دنوں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ قندھار میں ہیں۔