کرناٹک میں جاری حجاب تنازعہ پر کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے اور ہنوز کوئی حتمی فیصلہ صادر نہیں کیا گیا ہے۔ اس درمیان خاتون وکلاء کے ’ہیڈ اسکارف‘ پہننے پر پابندی کا مطالبہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ مطالبہ مغربی بنگال کے ایک وکیل نے کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش شریواستو کو لکھے ایک خط میں کیا ہے۔ انھوں نے خط لکھ کر ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ سے کہا ہے کہ ہائی کورٹ احاطہ میں وکیلوں کے سر پر اسکارف، گھونگھٹ یا دیگر کسی طرح کی مذہبی چیزیں رکھنے پر پابندی لگائی جائے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وکیل کا نام شکتی کھیتان ہے اور ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں سر چھپا کر آنے والی وکلاء بار کونسل آف انڈیا رولس کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ حالانکہ کچھ ہی خاتون وکلاء ہیں جو عدالتوں کے سامنے پیش ہونے کے دوران سر پر ہیڈ اسکارف، گھونگھٹ یا دوپٹہ وغیرہ رکھتی ہیں۔
وکیل نے خط میں بار کونسل آف انڈیا رولس کے حصہ 6، باب 4 پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خاتون وکلاء کے لیے ڈریس کوڈ میں بلیک فل سلیو جیکٹ یا بلاؤز، سفید کالر، سفید بینڈ اور ایڈووکیٹ گاؤن شامل ہیں۔ خاتون وکلاء ساڑی یا لمبی اسکرٹ (کالی یا سفید) بھی پہن سکتی ہیں۔ پنجابی پوشاک چوڑی دار کرتا یا سلوار-کرتا دوپٹہ کے ساتھ یا بغیر دوپٹہ کے صرف سفید یا کالا پہن سکتی ہیں۔ خط میں رول 5 کا بھی تذکرہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل ہر وقت صرف مقررہ لباس میں عدالت میں موجود ہوگا۔