مرکزی حکومت نے ’اگنی پتھ اسکیم‘ کو انتہائی جوش کے ساتھ گزشتہ دنوں لانچ کیا تھا، لیکن اس کے اگلے دن سے ہی ملک کی مختلف ریاستوں میں نوجوان طبقہ سڑکوں پر نکل کر مظاہرہ کرنے لگا۔ فوج میں بھرتی کے خواہش مند نوجوانوں کو حکومت کی یہ اسکیم بالکل بھی پسند نہیں آ رہی کیونکہ اس میں ملازمت صرف 4 سالوں کی ہے۔ علاوہ ازیں ’اگنی ویر‘ نہ پنشن کے حقدار ہوں گے، نہ ہی فوجیوں جیسی دیگر سہولیات ملیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ بہار، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، تلنگانہ سمیت ملک کی بیشتر ریاستوں میں پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں اب تک دو افراد کی موت اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ’اگنی پتھ اسکیم‘ کو لے کر ایک جائزہ میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ میٹنگ 18 جون (سنیچر) کو ہوگی جس میں فوج کے اعلیٰ افسران بھی شامل ہوں گے۔ اس میٹنگ پر نوجوان طبقہ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن پارٹیوں کی بھی خاص نظر رہے گی کیونکہ کئی سیاسی پارٹیاں بھی لگاتار مرکزی حکومت کی اس اسکیم کو ملک کے لیے خطرناک بتا رہی ہیں۔

غور طلب ہے کہ مختلف ریاستوں میں ہو رہے ان مظاہروں میں اب تک درجن بھر ٹرینوں کو نذرِ آتش کیا جا چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق انڈین ریلویز کو ان مظاہروں کے سبب کم و بیش 40 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ہے۔ سینکڑوں ٹرینیں رد بھی کی گئیں جس سے مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔