نئی دہلی: ڈائنامک انگلش انسٹی ٹیوٹ (جامعہ نگر، بٹلہ ہاؤس) میں مظہر فاؤنڈیشن انڈیا اور اکادمی اردو زبان و ادب، دہلی کے زیر اہتمام رسالہ ’عالمی اردو ادب‘ کے 48ویں شمارے کی تقریب رسم اجرا منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت پروفیسر عتیق الله نے کی۔ انھوں نے ’عالمی اردو ادب‘ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ رسالہ صرف حوالہ جاتی ہی نہیں ہے، بلکہ یہ ایک دستاویز ہے۔ نند کشور وکرم نے کبھی بھی اپنے رسالے کو کسی خاص نظریے کا ترجمان نہیں بنایا اور نہ ہی کسی کو خوش کرنے کی خاطر کوئی خصوصی شمارہ نکالا۔‘‘
مہمانِ خصوصی فاروق ارگلی نے نند کشور وکرم سے اپنے گہرے مراسم کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ان میں ایک طرح کا دیوانہ پن تھا جو انہیں کام کرنے کے لیے تحریک دیتا تھا۔ جب ’عالمی اردو ادب‘ کا پہلا شمارہ وکرم صاحب نے نکالا تھا تو اس کی کتابت میں نے ہی کرائی تھی۔‘‘ رسالہ کے سرپرست پروفیسر کوثر مظہری نے آج کے دور میں رسائل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بے شک آج سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا زمانہ ہے، لیکن یہ رسائل کی جگہ نہیں لے سکتے۔
اس موقع پر پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ ’’نند کشور وکرم اپنے آپ میں ایک انجمن تھے اور اردو کے بے لوث خادم بھی۔‘‘ تقریب سے مشہور ناقد حقانی القاسمی، ڈاکٹر جاوید حسن اور یوسف رضا نے بھی خطاب کیا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر خالد مبشر نے انجام دیے۔ شرکاء میں عادل حیات، نوشاد منظر، امتیاز احمد علیمی، ڈاکٹر انوارالحق، عاقل زیاد وغیرہ موجود تھے۔