اتر پردیش میں ایک طرف غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کو لے کر سرگرمیاں تیز ہیں، اور دوسری طرف مدرسہ بورڈ سے منظور شدہ اسکولوں میں اصول و ضوابط پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ یوگی حکومت میں ہو رہی اس سختی کا اثر مسلم اسکولوں میں پڑھانے والے ہندو اساتذہ پر پڑنا شروع ہو گیا ہے۔ علی گڑھ میں ایک مسلم اسکول سے 2 ہندو اساتذہ کی چھٹی ہو گئی ہے۔

معاملہ شاہ جمال واقع ’ایم اے آئی ہائی اسکول‘ کا ہے۔ ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع ایک رپورٹ میں نکالے گئے راہل بھارتی نامی استاذ کا بیان سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اسکول منیجر ظفرالدین خان نے انھیں بلایا اور کہا کہ ہم آپ کی خدمات نہیں لے سکتے، آپ اپنا حساب کر لیجیے۔ جب ہم نے وجہ پوچھی تو بتایا کہ یہاں سارے مسلم طبقہ کے اساتذہ کو رکھا جائے گا۔ چونکہ میں اور پروین (نکالے گئے دوسرے استاذ) ہندو طبقہ سے ہیں، اس لیے 31 اگست کو بلا کر سروس ختم کر دی گئی۔‘‘

اس معاملے میں ظفرالدین کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا اسکول مدرسہ بورڈ سے منظور شدہ ہے۔ ابھی اسکول کا جائزہ لینے کے بعد ڈی ایم او صاحب نے حکم دیا گیا ہے کہ اسے مدرسہ بورڈ ’جی او‘ کے مطابق چلایا جائے۔ اب کچھ اسٹاف کو بدلنے اور کچھ نئی تقرریوں کا فیصلہ ہوا ہے۔ اب مدرسہ بورڈ سے تعلیم یافتہ اساتذہ کو ہی لیا جائے گا۔ پہلے جانکاری نہیں تھی اس لیے ہندو اساتذہ کو رکھ لیا گیا تھا۔‘‘