افغانستان میں طالبان کے قبضہ کے بعد کئی طرح کی تبدیلیاں اب تک دیکھنے کو مل چکی ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید تبدیلیاں ہونے والی ہیں۔ ایک بڑی تبدیلی کے تعلق سے بتایا جا رہا ہے کہ کچھ ہی دنوں میں ان افغان پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ میں رد و بدل ہوگا جسے گزشتہ حکومت نے جاری کیا تھا۔ ایک نیوز ایجنسی نے طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر برائے اطلاعات و ثقافت  ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے جانکاری دی ہے کہ اب یہ دستاویزات کچھ دنوں کے لیے ہی قابل قبول ہوں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ایسا ممکن ہے کہ افغان پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ (این آئی ڈی) پر ’اسلامک امیرات آف افغانستان‘ بھی لکھا ہو۔ یعنی یہ نئے الفاظ پاسپورٹ وغیرہ پر جوڑے جائیں گے۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ افغانستان میں اب بھی پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ کا محکمہ بند ہے۔ یعنی نئے دستاویز وہی لوگ حاصل کر سکتے ہیں جنھوں نے اپنا بایومیٹرک کروایا ہو۔

دراصل افغانستان اس وقت تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے اور خصوصاً خواتین کو لے کر کئی پابندیاں طالبان نے نافذ کی ہیں۔ 15 اگست کو ملک پر قبضہ کرنے کے بعد سے اب تک طالبان نے کئی بڑے اقدام کیے ہیں۔ وزارت برائے خواتین فلاح کو بند کر اس کی جگہ خواتین پر پابندیاں عائد کرنے والی وزارت کھول دی گئی ہے۔ لڑکیوں پر تعلیم کے تعلق سے بھی کچھ پابندیاں لگائے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔