گروگرام میں کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ پر جاری تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف 10 دسمبر (جمعہ) کو گروگرام سیکٹر 37 میں ہندوتوا تنظیموں کے کارکنوں نے مسلمانوں کو نماز نہیں پڑھنے دی، اور دوسری طرف ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے بھی اس معاملے میں سخت بیان دے دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کھلے میں نماز پڑھنے کی جگہ عبادت گاہوں میں جائیں۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں وزیر اعلیٰ کھٹر کا واضح بیان پیش کیا گیا ہے جس میں کھلے میں نماز کو انھوں نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی قیمت پر کھلے میں نماز نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس مسئلہ پر ٹکراؤ والی حالت سے بچنے کے لیے پولس انتظامیہ کو واضح ہدایات دے دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ کوئی اپنی جگہ پر نماز پڑھ سکتا ہے، یا پوجا کر سکتا ہے، اس سے ہمیں کوئی دقت نہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کھلے میں نماز پڑھنے کی جو روایت چل پڑی ہے، اسے قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ کھٹر کی ایک ویڈیو سامنے آئی ہے اس میں وہ یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ اس سلسلے میں پہلے جو بھی فیصلے کیے گئے، وہ سب رد کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب نئے سرے سے بات چیت کر کے حل تلاش کیا جائے گا۔ وقف بورڈ کی یا اپنی غیر متنازعہ جگہوں پر لوگ نماز پڑھ سکتے ہیں۔