خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو
ریاست اتر پردیش کا ایک خوبصورت شہر علی گڑھ اپنے یہاں بنے تالوں کے ساتھ ساتھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سبب عالم گیر شہرت رکھتا ہے۔ سرسید کے ذریعہ قائم کردہ تعلیم کے اس گلشن کے قلب میں واقع تاریخی جامع مسجد اس ادارے کی مسلم شناخت کو سند اعتبار عطا کرتی ہے۔
ادارے کی اس مرکزی عبادت گاہ کا سنگ بنیاد بانیٔ درسگاہ سرسید نے 1879ء میں رکھا اور اس کی تعمیر 1915ء میں مکمل ہوئی۔ یہ مسجد اس وقت تعمیر کی گئی تھی جب عظیم الشان مغلیہ سلطنت اپنی آخری بہار دیکھ رہی تھی۔ اپنے خوبصورت گنبدوں کے سبب یہ دہلی کی شاہجہانی مسجد سے کافی مشابہت رکھتی ہے۔
اے ایم یو کیمپس کی اس خوبصورت ترین جامع مسجد کو بلو پتھر یعنی سیڈ اسٹون اور سفید سنگ مرمر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس میں تین گنبد اور دو بلند مینار ہیں۔ مسجد کے اندرونی حصہ میں سفید سنگ مرمر پر قرآنی آیات کنندہ کی گئی ہیں۔ سنہرے پھولوں کے نمونے، رنگ برنگے شیشے کے دروازے اور محراب پر کی گئی عمدہ خطاطی اس تاریخی عبادت گاہ کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں۔ مسجد سے متصل کشادہ صحن کے قریب وہ عظیم محسن قوم و ملت ابدی نیند سو رہا ہے جس نے دور ظلمت میں علم کی یہ کہکشاں آباد کی تھی۔ میں جب بھی اس مسجد کے سامنے سے گزرتی ہوں تو اس کا روح پرور منظر دیکھ کر مبہوت ہو جاتی ہوں۔
(تحریر: نائلہ معین، درجہ 12، کامرس، جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ)