تاریخی ’مسجد مبارک بیگم‘ دہلی میں حوض قاضی تھانہ کے قریب واقع ہے۔ مسجد کا درمیانی بڑا گنبد 19 جولائی 2020 کو بارش کے سبب منہدم ہو گیا۔ گنبد کافی کمزور ہو چکا تھا کیونکہ بجلی کے ہائی ٹینشن وائر مسجد کے بڑے گنبد کے اوپر سے گزر رہے تھے اور گنبد کی خستہ حالی کا اہم سبب تھا۔ اس جانب انتظامیہ کو توجہ بھی دلائی گئی تھی لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ بالآخر صبح 6 بج کر 45 منٹ پر مسجد مبارک بیگم کا گنبد ڈھہہ گیا۔

مسجد مبارک بیگم کے تاریخی پس منظر پر نظر ڈالی جائے تو یہ 1822 تا 1823 عیسوی میں تعمیر ہوئی۔ مسجد سر تا پا سنگ سرخ سے تعمیر کی گئی، جس مناسبت سے اس کا نام ’لال مسجد‘ رکھا گیا۔ نہایت خوبصورت یہ مسجد عہد مغلیہ کے فن تعمیر کی منفرد مثال تھی۔ اس کے محرابوں، زینوں اور طاق پر دیدہ زیب تزئین کاری کی گئی تھی اور سنگ مرمر پر فارسی شعر اب بھی درج ہے:

مبارک بیگم ایں مسجد بنا کرد
کہ باشد بر ترا از چرخِ مقوس
کم از بیت المقدس نیست شانش
بگو ایں ثانی بیت المقدس

یہ مسجد ایک طوائف مبارک بیگم کی تعمیر کردہ تھی۔ مبارک بیگم ایک انگریز ڈیوڈ آکٹرلونی کی داشتہ تھی، جس بنا پر اس مجسد کو ’رنڈی کی مسجد‘ بھی کہا جاتا تھا۔ مسجد مبارک بیگم حوض قاضی تھانہ کے قریب لب سڑک واقع ہے۔ یعنی حوض قاضی میٹرو اسٹیشن کے داخلی راستہ پر جو چاؤڑی بازار سے لال کنواں ہمدرد کی جانب جاتا ہے۔

(حوالہ: ’واقعات دارالحکومت دہلی‘، مصنفہ بشیر الدین احمد، حصہ دوم، ص 329)